READ THIS

Air Lines Tickets Book karnay k liye / Emaan-o-Yaqeen k waqiyaat / Deen-e-Islam ki khobsorat aor sahi malomaat hasil karnay k liye hamari Website visit karain www.mydailyroutine2333.blogspot.com

Aaj k dour, zamanay ka taza 'KHUDA' kon hai?

 Aaj k dour, zamanay ka taza 'KHUDA' kon hai?


 آج کے زمانے {دور/ وقت} کا تازہ خدا کون ہے؟

یہ جملہ ، ہو سکتا ہے کہ آپ لوگوں کو کچھ انوکھا لگے اور ممکن ہے کچھ عجیب بھی،  لیکن جیسے جیسے آپ اس آرٹیکل کو پڑھتے جائیں گے... آپ کا ذھن کھلتا جائے گا اورآنکھوں اور دلوں پرپڑے ہوئے پڑدے ہٹتے چلے جائیں گے اور بات آپ کے دل میں اترتی چلی جائے گی.(

انشاءاللہ)


دوستو! جب ہمارے پیارے نبی حضرت محمّد

ﷺ نے دعوت و تبلیغ کا کام شروع کیا تھا تو اس سے پہلے لوگوں نے خانہ کعبہ میں 360 بت رکھے ہوۓ تھے.


مختلف حاجتوں کیلئے مختلف بتوں کی پوجا کی جاتی تھی.. شادی کے بعد کسی کو لڑکی کی حاجت ہوتی تو اس کیلئے علیحدہ بت تھا، کسی کی لڑکے کی حاجت ہوتی تو اس کے لئے ایک الگ بت تھا،  اور رزق دینے والا ایک علیحدہ بت ان لوگوں نے تجویز کیا ہوا تھا.


لوگ اپنی اپنی حاجت کے مطابق ان بتوں کے پاس جاتے اور ان کی پوجا کرتے اور ان سے اپنی حاجتیں طلب کرتے.


لات اور 

عزیٰ اور منات، یہ ان کے بڑے بت تھے. 


لیکن یہ لوگ ان 360 بتوں کے ساتھ ساتھ الله تعالیٰ کو بھی مانتے تھے اور اسی بات کو شرک کہتے ہیں کہ اپنی حاجتوں کو الله کے علاوہ کسی اور سے مانگنا اور یہ بات الله تعالیٰ کو بلکل پسند نہیں... نہ اُس وقت ، نہ آج اور نہ ہی آئندہ قیامت تک.


دوستو! انسان جب کسی چیزکے ساتھ اپنی ساری آس اور ساری امیدیں لگا دیتا ہے تو وہی اس کا معبود بن جاتا ہے...  مال، ملک ، دولت ، حکومتی عہدے ، وزارتیں ، دفتر، کاروبار، دوکانیں اور وطن.


ان میں سے انسان جس چیز کے ساتھ بھی اپنی ساری امیدیں لگا دے گا اور پھر اس چیز کو حاصل کرنے کے لئے اچھے ، برے اور حلال ، حرام اور حق و باطل میں تمیز کرنا چھوڑ دے گا،  اس لئے کہ انسان کا یقین اس چیز پر بن جاتا ہے اور انسان یہ سمجھنا شروع کر دیتا ہے کہ اگر یہ مال یا ملک یا دولت ، اگر یہ چیز میرے ہاتھ سے نکل گئی تو میں زندگی میں ناکام ہو جاؤں گا.
Aaj k dour, zamanay ka taza 'KHUDA' kon hai?


پیارے دوستو! کبھی سوچا کہ ہماری آس اور امیدیں کس کے ساتھ  لگی ہوئی ہیں؟ کہیں ایسا تو نہیں رہا کہ ہم نے الله سے بھی امیدیں لگائی ہوئی ہوں اور الله کے علاوہ کسی اور سے بھی؟


میرے عزیزو! کبھی سوچا ہم نے کہ جب ہم پر کوئی پریشانی ، کوئی سخت مشکلات، کوئی سخت حالات آتے ہیں تو پہلا قدم کس کی طرف اٹھتا ہے اور پہلی نگاہ کس کی طرف اٹھتی ہے؟  الله کی طرف یا مال و اسباب کی طرف ؟


نوٹ:  دنیا میں اسباب اختیار کرنا کوئی غلط بات نہیں... لیکن یاد رہے کہ یہاں پہلا قدم اور پہلی نگاہ کی بات ہو رہی ہے کہ وہ کس کی طرف اٹھتی ہے؟ اس لئے کہ جب بھی انسان پر کوئی سخت حالات آئیں تو انسان کی اور خاص طور سے مسلمان کی پہلی نگاہ اور پہلا قدم الله تعالیٰ کی طرف اٹھنا چائیے،   اسباب بعد میں بھی اختیار کیے جا سکتے ہیں اور یہی ایمان کا تقاضہ ہے.


آج کے دور اور زمانے کا تازہ خدا کون ہے؟


جیسا کہ اوپر 'وطن' کا ذکر کیا گیا... وطنیت (وطن بحیثیت سیاسی تصورکے).


وطن سے محبت کو بھی سیکھنا پڑتا ہے، جیسے گاڑی چلانے کو سیکھنا پڑتا ہے لیکن ہمارے پاس شاہد ابھی ٹائم نہیں، شاہد ابھی ہمیں دولت کمانے سے فرصت نہیں ملی. 


شاعر مشرق اور الله کے بہت بڑے ولی اوروہ انسان جن کو الله نے حکمت سے بھرا ہوا تھا، جن کا نام علامہ اقبال (Rahmatullah Alaih) ہے،  انہوں نے کہا تھا کہ 


گفتارسیاست میں وطن اور ہی کچھ ہے

ارشاد نبوت

ﷺ میں وطن اورہی کچھ ہے

یعنی جب سیاست کے میدان میں لوگ وطن کی بات کرتے ہیں تو وہ کچھ اور انداز سے ہوتی ہے کہ اس میں یہ ذہن بنایا جاتا ہے کہ 'وطن' سب کچھ ہے اور جو چیز میرے وطن کے لئے ٹھیک ہے وہ میں کروں گا چاہے وہ چیز الله تعالیٰ کے قانون کے خلاف ہی کیوں نہ ہو.
Aaj k dour, zamanay ka taza 'KHUDA' kon hai?

اور جب ارشاد نبوتﷺ میں 'وطن' کا ذکرآتا ہے تو اس میں انسان کا یہ ذہن نہیں بنایا جاتا کہ 'وطن' سب کچھ ہے بلکہ اس میں انسان کا ذہن یہ بنایا جاتا ہے کہ 'وطن' سے محبت کرنے کی بھی کچھ حدود ہیں ان کے اندر رہتے ہوۓ وطن سے محبت کی جائے گی.

ایک اور جگہ پرشاعر مشرق اور الله کے بہت بڑے ولی اوروہ انسان جن کو الله نے حکمت سے بھرا ہوا تھا، جن کا نام علامہ اقبال (Rahmatullah Alaih) ہے،  انہوں نے کہا ہے کہ 

اس دور میں مے اور ہے،جام اور ہے، جم اور
ساقی نے بنا کی روش لطف وستم اور

مسلم نے بھی تعمیر کیا اپنا حرم اور
تہذیب کے آزر نے ترشوائے صنم اور

دوستو! آزر ، یہ نام ہے حضرت ابراہیم (عَلَيْهِ ٱلسَّلَامُ) والد محترم کا یا چچا محترم کا، چونکہ اس نام میں اختلاف ہے اس لئے کہ بعض روایات میں والد محترم کا نام آتا ہے اور بعض روایات میں چچا محترم کا نام آتا ہے، اس لئے میں نے دونوں کا تذکرہ کر دیا.

اور تہذیب ، جس میں ہم زندگی گزر رہے ہیں، گندی اور غیراسلامی تہذیب جس میں آج مسلمان کا پیدا ہونے والا بچہ پروان چڑتا ہے... اس تہذیب کے ذریعے سے کچھ بت ترشواہے گئے ہیں.

آپ سوچ رہے ہوں گے یہ بت پتھر کے ہیں.. نہیں، نہیں  یہ پتھر کے نہیں ہیں بلکہ یہ بت ہمارے زہنوں میں ہیں، ہماری سوچوں میں بنائے گئے ہیں یہ بت آج کی تہذیب کی ذریعے سے.  اور ان میں ایک بت ہے جس کا نام ہے 'وطن' اور یہی آج کی دور کا تازہ خدا ہے.

جس کے بارے میں شاعر مشرق اور الله کے بہت بڑے ولی اوروہ انسان جن کو الله نے حکمت سے بھرا ہوا تھا، جن کا نام علامہ اقبال (Rahmatullah Alaih) ہے،  انہوں نے مزید کہا ہے کہ

     
ان تازہ خداؤں میں بڑا سب سے وطن ہے
جو پیرہن اس کا ہے، وہ مذہب کا کفن ہے

تو دوستو! یہ ہے آج کے دور کا تازہ خدا 'وطن'، وطنیت، وطن پرستی، جسے آج ہمارے معاشرے میں دیکھا جا سکتا ہے.

وطن کی محبت میں اس حد تک چلے جانا کہ جو میرے وطن کے لئے ٹھیک ہے وہ میں کروں گا چاہے وہ الله اور ہمارے پیارے نبی حضرت محمّد ﷺ کے قانون کے خلاف ہی کیوں نہ ہو.

 تو دوستو! میں نے اور آپ نے اپنے اندر پڑے ہوئے اس بت کو توڑنا ہے اور اس آج کے دور کے تازہ خدا کی پوجا کرنے سے بچنا ہے.


======    ========       ===========         =========
 

Post a Comment

BE THE FIRST TO COMMENT !!!

Previous Post Next Post